اربوں روپے کے طبی آلات اور ادویات کی خریداری میں بے قائدگیوں کا الزام نیب کی ٹیم کے مانسہرہ میں ڈیرے كنگ عبداللہ ہسپتال مانسہرہ میں پانچ گھنٹے چھان بین اور پوچھ گچھ
قومی احتساب بیورونے ضلع مانسہرہ و ہزارہ ڈویژن کی سرکاری ہسپتالوں کو کو گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران فراہم کردہ سامان اور ادویات کی خریداری میں اربوں روپے کے خردبرد پر تحقیقات شروع کردیں ڈی جی نیب کا اینٹی کرپشن کے ہمراہ کنگ عبداللہ ہسپٹل مانسہرہ اور دیگر ہسپٹلز کادورہ ریکارڈ اور سامان کامہائنہ کیا گزشتہ روز ڈی جی نیب کے پی کے ضیاءالحق طورو نے کنگ عبداللہ ہسپٹل مانسہرہ کا نیب ٹیم اور اینٹی کرپشن کے ہمراہ وزٹ کیا اس موقع پر ایم ایس ڈاکٹر شہزاد علی خان اور ڈی ایچ او ڈاکٹر مشتاق نے نیب ٹیم کو بریفنگ دی ۔نیب ٹیم نے ہسپتالوں کوملنے والے سامان اور ریکارڈ کابھی مہائنہ کیا اس موقع پر میڈیا کو ڈی جی نیب ضیاءالحق طورو نے بتایا کہ نیب گزشتہ آٹھ سالوں کے دوران ہسپتالوں کوفراہم کردہ سامان اور ادویات کی فراہمی میں خرد برد کی تحقیقات کررہی ہے صرف دوسالوں کے دوران 2016/17 میں نوارب کاسامان ہسپتالوں کوفراہم کیا گیاہے انھوں نے کہا کہ اسوقت ایبٹ آباد کمپلکس کاسالانہ بجٹ چارارب اور عوام کوفراہم کردہ سہولیات ادویات اور دیگر کیلئیے 37 کروڑ اسمیں باقی ملازمین کی تنخواہیں ہیں اسی طرح کی ڈسٹرکٹ ہسپٹل کے بجٹ کی بھی صورتحال ہے جسمیں بڑی رقم تنخواہ پرخرچ کی جارہی ہے جسکو نیب دیکھ رہی ہے اور مریضوں کوادویات کی فراہمی شفاف بنانے کیلئیے ہسپتالوں کانظام ڈی جی آفس پشاور کیساتھ لنک کیاجارہاہے جسمیں مریض کاشناختی کارڈاور فون نمبر درج کرنا ہسپتالوں کولازمی کیاجارہا ہے تاکہ فراہم کردہ ادویات پر مریض سے معلومات لی جاسکیں انھوں نے کہا کہ میڈیا ہسپتالوں میں ہونے والے خرد برد کوسامنے لائے۔ نیب کے علاوہ اینٹی کرپشن کی ٹیم نے بھی ہسپتال کا دورہ کیا اور بغیر اشتہار بھرتی ہونے والے بائیس ملازمین سے ،متعلق چھان بین کا آغاز کیا ۔۔۔