وفاقی حکومت نے جمعے کو رات گئے پاکستان بھر میں موبائل براڈ بینڈ سروسز بحال کرنے کا اعلان کیا تاہم صارفین کو اب بھی یوٹیوب، ٹوئٹر اور فیس بک سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
چونکہ لوگ ان پلیٹ فارمز پر ایک دوسرے سے دوبارہ رابطہ قائم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، ملک کی ٹیلی کام اتھارٹی کے ترجمان نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ انہیں حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا ایپس کی بحالی کے بارے میں کوئی ہدایت نہیں ملی ہے۔
پرتشدد جھڑپوں کے درمیان، سوشل میڈیا صارفین، خاص طور پر ڈیجیٹل مواد تخلیق کرنے والوں، بلاگرز، اور آئی ٹی ماہرین نے سوشل میڈیا پر مسلسل پابندی پر افسوس کا اظہار کیا۔
بدامنی کے دنوں کے بعد، بحران زدہ ملک کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور یہ ایسے وقت میں ہے جب معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ ٹیلی کام آپریٹرز کو ریونیو میں تقریباً 2.5 بلین روپے کا نقصان ہوا ہے۔ یہ بڑی رقم صرف ایک شعبے کا تخمینہ ہے اور مجموعی معاشی نقصان 10 ارب روپے سے زیادہ بتایا جاتا ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں، سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے درمیان سوشل میڈیا کے بڑے نیٹ ورکس بند ہو گئے تھے، جنھوں نے اب اسلام آباد ہائی کورٹ سے دو ہفتے کی ضمانت حاصل کر لی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے وزارت داخلہ کی ہدایات پر ملک بھر میں موبائل براڈ بینڈ اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کا اعلان کر دیا، جس سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔