تردیدی / وضاحتی بیان
سوشل میڈیا پر کل سے ایک ویڈیو وائرل کی جارہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک سیاح کی طرف ایک بندے نے پستول نکال کر ڈرانے کے لئیے فائرنگ کی ہے۔
ویڈیو کو ضلع مانسہرہ کے سیاحتی مقام بابوسرٹاپ سے منسلک کیا جارہا ہے جو کہ سراسر غلط ہے۔
اصل حقائق یوں ہیں کہ بابوسرٹاپ کا کچھ علاقہ ضلع مانسہرہ کی حدود میں آتا ہے اور کچھ علاقہ گلگت اور چلاس کی حدود میں آتا ہے۔
سیاح مہمان کے ساتھ دراصل گللت /چلاس کی حدود میں واقع رونما ہوا ہے ۔جس کی نسبت جل تھانہ میں مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔اور ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لئیے کوشش جاری ہے۔
عوام /سیاحوں کی انفارمیشن کے لئیےضروری ہے کہ انکے علم میں ہو کہ ضلع مانسہرہ کے تمام سیاحتی مقامات پر ڈی پی او مانسہرہ کی طرف سے پچھلےسالوں کی نسبت اس سال مزید فل پروف سیکیورٹی انتظامات کئیے گئے ہیں اور کاغان سے لے کر بابوسرٹاپ تک 10 پولیس چوکیوں پر 120 سے زائد پولیس افسران و جوان تعینات کئیے گئے ہیں۔جو دن رات سیاحوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کےلئیے پیٹرولنگ پر موجود ہوتے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہےکہ سیاحوں کو تحفظ فراہم کرنے اور انکی ہر ممکن مدد و رہنمائ کےلئیے ڈی پی او مانسہرہ ظہور بابر آفریدی بذات خود ضلع کے تفریحی مقامات کے دورے کرتے ہیں اور پولیس افسران و جوانوں کو سیاحوں کی سیکیورٹی اور دیگر رہنمائ کرنے کے متعلق بریف بھی کرتے ہیں۔
ترجمان مانسہرہ پولیس