بریڑی مانسہرہ کا خوبصورت اور تاریخی پہاڑ ہے۔
یوں تو مانسہرہ سیاحتی اعتبار سے اپنا اپناکوٸی ثانی نہیں رکھتا پہلی پوسٹس میں زکر ہو چکے مانسہرہ کے بہت سے تفریحی مقام ۔ناران ۔کاغان۔شوگراں سری پاۓ۔ دریا سرن۔و دیگر۔پہاڑ موسیٰ کا مصلہ۔سیف الملکوک جھیل۔ ہندوٶں کا شیو مندر۔ اشوک پتھر۔ اور مانسہرہ شہر کی تاریخی تفصیلی پوسٹ بھی ہوچکی ہیں۔ آج بھی زکر ایک تاریخی پتھر کا ہے جسے ہندومت میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔ ہم گھر سے تو عید کی نسبت کسی اور جگہ کے لیے نکلے تھے لیکن رخ کر لیا ادھر کا سوچا چلو سیر کے ساتھ کچھ اس کی حقیقت یا افسانہ بھی بیان بیان ہو جاۓ گا یہ پہاڑ ہندو مت میں بڑا مقدس سمجھا جاتا ہے اس لحاظ سے ہم مسلمان بھی اس اسکا احترام کرتے ہیں ہمارے لیے مقدس تو نہیں لیکن دوسرے عقیدے یا مزہب کا احترام ہم مسلمانوں پہ فرض ہے۔ ۔
کہتے ہیں قیام پاکستان سے پہلے یہ پہاڑ درگا (پتھر ) مندر کی بدولت ہندوں کے لیے مقدس سمجھا جاتا تھا
ہندو بڑیری پہاڑ پہ جا کر درگا پتھر کی پوجا کرتے اور اکثر دسہرہ یا دشہرا کے تہوار (جس کو درگا پوجا بھی کہتے ہیں) کے دوران ہندوستان کے دور دراز علاقوں سے ہندو آتے موجودہ مانسہرہ شہر میں اشوکا راکس کے قریب بٹ پل کے نیچے ایک بہت بڑا تالاب تھا جس کو (گرنڈ کی ڈنڈ) بھی کہتے تھے اس میں اشنان کرتے ان کے عقیدے کے مطابق پاوتر ہوتے۔
قیام پاکستان سے پہلے اشوکا راکس سے 8 فٹ کا ایک راستہ کوہ بڑیری (درگا دیوی مندر ) کی طرف جاتا تھا اور کچھ عرصہ بعد ختم ہو گیا۔اشنان کر کے پاوتر ہو کر اس ہی راستے ہندو مرد کوہ بڑیری (درگا مندر) جاتے اور درگا دیوی پتھر کی پوجا کرتے۔
اور ہندو عورتیں مانسہرہ میں موجودہ گاؤں گاندیاں کے پاس شیو مندر کے قریب ایک اچھڑ نالہ ہے اس میں اشنان کرتیں اور پاوتر ہوتیں اور یہاں آ کر پوجا پاٹ کرتیں۔
کوہ بڑیری اور اس کے ٹاپ پہ موجودہ یہ درگا دیوی پتھر مانسہرہ کے دور دراز علاقوں سے نظر آتا ہے
اور اس درگا دیوی پتھر پر اور اس کے قریب ارد گرد پتھروں پر ایسے عجیب و غریب نقش پاۓ گے ہیں جن پہ کافی ریسرچ کی ضرورت ہے۔
درگا ہندی دیو مالا کی ایک دیوی جس کی پرستش دراوڑ جنگ و تباہ کاری کی حثیت سے کرتے تھے۔آریائی تصورات کے میلاپ سے سنسکرت کی رزمیہ داستانوں میں یہ اوما کی مثنی اور شیو کی بیوی بنا دی گی۔
دسہرا جس کو بنگال میں درگا پوجا بھی کہتے ہیں اس کے خیر مقدم کا خاص تہوار ہے۔
ہندومت میں تمام دیوی دیوتاؤں کی تصاویر بنائی جاتی ہیں اس کا چہرہ اس کی جنگجو فطرت کے باوجود نہایت خوبصورت بنایا جاتا ہے درگا کو ایک دیوی کے طور پر دیکھایا جاتا ہے۔اس کے کٸ ہاتھ اور ہر ہاتھ میں ہتھیار ہوتا ہے اور یہ شیر یا ببر شیر پر سوار رہتی ہے اور یہ پاروتی کا ایک جنگجو اوتار ہے۔
ہندوٶں کے مطابق
پاروتی ایک دیوی جو شیو کی استری (بیوی) ہے۔اس کے متعد وصفی اسما ہیں جن میں اُما(شفیق)، گوری(روشن)، پھیروی(ڈارونی)، امسیکا( پیدا کرنے والی)، ستی (معیاری بیوی) کالی اور درگا (ناقابل رسائی) بنگال میں کالی اور درگا کی حثیت سے اس کی پرستش کی جاتی ہے
درگا پوجا بنگالی ہندؤں کا سب سے بڑا تہوار ہے۔دوسرے مقامات پر اسے دسہرا یا دشہرا کہتے ہیں۔
دسہرہ یا دشہرہ نام سنسکرت لفظ دش ہرہ سے نکلا ہے ۔ دش کے معانی ہیں دشن (دس سروالا) جو رون کا لقب ہے اور ہرہ کے معانی ہار کے ہیں۔ لغوی اعتبار سے راون کی ہار کا دن۔ ہندوؤں کی کتاب رامائن کے مطابق ‘‘رام نے اسی دن راون کو ختم کیا تھا۔ اسے باطل پر حق کی فتح کے جشن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ دسہرہ کے دن رام نے روان کو ختم کیا اور بیس دن بعد واپس آیودھیا آیا جس کی خوشی میں دیوالی منائی جاتی ہے۔ آج بھی ہندو تہوار دیوالی، دسہرہ کے بیس دن بعد مناتے ہیں.
قصہ مختصر اگر مانسہرہ بٹ پل سے باٸیں طرف دیکھیں تو سامنے پہاڑی پہ یہ پتھر واضع نظر آتے ہیں بہت مقامی اور غیر مقامی لوگ یہاں آتے ہیں ہم بھی ایبٹ آباد سے قریبی اورتاریخی سیر کے لیے نکلے کیونکہ عید کی چھٹیاں بھی ہیں یہاں چلے آۓ موسم اچھا ہے اگر قریبی لوگ یا کہیں سے بھی آپ آرہے ہیں تو کھانے کے لیے کچھ ساتھ لے کے آٸیں اور اس بلندی پہ کافی سارا وقت گزارنے کو دل کرے گا شہر اور دور دراز کا نظارہ بہت دلنشین ہے اگر کھانا پینا ساتھ ہو گا تو بہت اچھی تفریح ہو جاۓ گی۔گاڑی کافی نیچے کھڑی کریں گے اور پیدل اوپر تک آٸیں گے کافی چڑھاٸی ہے لیکن زیادہ مشکل نہیں ہے