ساری رات سی ایم ایچ اپنے شہزادے بیٹے کی صحت زندگی کے لئے ہاتھ پاوں مارتا اور تڑپتا دیکھتا رہا اس امید کے ساتھ شاید کوئی معجزہ ہو جائے اور بچہ ریکور ہو جائے وینٹیلیٹر کی عدم دستیابی کے باعث بچے کو سانس لینے میں تکیلف ہو رہی تھی جو صبح 4:00 بجے دم توڑ گیا۔ کوئی بیماری نہیں تھی کل شام بس ایک الٹی ہوئی جس کے بعد بچے کو پیٹ درد اور سانس لینے میں شدید دکت ہو رہی تھی۔
یہ میسج اس ننھے پھول کے والد اعظم چوہدری کا ہے جو اپنے لخت جگر کو ابھی منوں مٹی تلے دفنا کر آیا ہے۔
یہ میسج نہیں فرد جرم ہے جناب حاکم وقت صاحب ۔۔ کہا جاتا ہیکہ نیل کے ساحل پر کتا بھی پیاسا مر جائے تو حاکم وقت ذمہ دار ہوتا ہے۔ یہ تو انسانی جان تھی۔۔ اسکے قتل کا زمہ دار کون ہے؟
یہ غریب عوام تمہیں ٹیکس دیتی ہے جس سے تم اور تمہارے بچے سرکاری گاڑیوں پر عیاشیاں کرتے ہو ۔۔ تمہارے بچوں کو علم نہیں کہ بجلی کا بل کیا ہوتا ہے؟
درد کیا ہوتا ؟ جینا کیا ہوتا ہے ؟ مرنا کیسا ہوتا ہے؟
کیسے یہ معصوم بنا وینٹیلیٹر تڑپتا رہا ہو گا اور کیسے اس کے ماں باپ نے دوہرا درد سہا ہو گا؟
یہ حال ہے اس ریاست کا۔۔ اور واقعہ بھی ریاستی دارلحکومت کے سب سے بڑے ہسپتال کا تو اندازہ