15 خودکش حملوں میں سے 10 حملوں میں افغانی شہری ملوث تھے۔آٸی جی (پولیس )کے پی کےصوبہ خیبر پختونخوا میں پولیس سربراہ انسپکٹر جنرل اختر حیات خان گنڈاپور نے بتایا ہے کہ رواں سال خود کش حملوں کے فرانزک رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ صوبے میں 15 خود کش حملوں میں سے 10 میں افغان شہری ملوث تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دیگر حصوں میں ہونے والے نو
خود کش حملوں میں سے بھی اکثریت افغان شہریوں کی ہے۔ آئی جی خیبر پختونخوا نے بتایا کہ حملہ آوروں کی شناخت کے لیے فرانزک تجزیے کا سائنسی طریقہ اختیار کیا گیا کیوں کہ کسی اور ذریعے سے حملہ آوروں کی شناخت ممکن نہیں تھی۔
فرانزک تجزیہ جرائم کی تحقیقات کا جدید طریقہ کار ہے جس سے انگلیوں کے نشانات کو ڈھونڈنا، جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کا تجزیہ اور اسلحے اور بارودی مواد کی ساخت کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔
آئی جی پولیس اختر حیات خان نے بتایا کہ بھتہ خوری اور دیگر جرائم کی تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ان میں بھی بیشتر واقعات میں افغان شہری ملوث تھے۔
رواں سال بھتہ خوری کے کیسز میں جن مشکوک افراد کو پولیس نے گرفتار کیا ہے، ان میں بھی 75 میں سے 49 افغان شہری اور باقی مقامی باشندے ہیں۔‘
پاکستان کے وفاقی نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ملک میں اس سال ہونے والے 24 میں سے 14 خود کش حملوں میں افغان شہری ملوث تھے۔
جبکہ بدھ کو بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا تھا کہ پاکستان میں د ہشت گردی کے بیشتر واقعات میں افغان باشندے ملوث ہیں۔