بالاکوٹ-8اکتوبر2005کے قیامت خیز زلزلہ میں گم ہونے والا نوجوان بالاکوٹ 18سال بعد ورثاء کی تلاش کے لئے بالاکوٹ پہنچ گیا
نوجوان اپنا نام اعجاز احمد ولد محمد انور اور والدہ کا نام نسیم اختر بتاتا ہیے
اعجاز احمد کے مطابق وہ تیسری جماعت کا طالب علم تھا جب زلزلہ سکول کے اندر زخمی ہوا تو زخمی حالت میں راولپنڈی پہنچایا گیا،
جس کے بعد واپسی نہ ہوسکی، اعجاز احمد نے بتایا کے اسے پنجاب کے مختلف اضلاع قصور پتوکی و دیگر علاقوں میں بھٹہ مالکان نے ان گزشتہ اٹھارہ سالوں میں 4جگہوں پر فروخت کیا
بھٹہ پر کام کرتا رہا وہ لوگ ایک دوسرے پر فروخت کرتے رہے- اس موقع پر تھانہ بالاکوٹ پولیس اسٹیشن میں لوگ اعجاز احمد کو پہچاننے کے لیے امڈ آئے جہاں پرمحمد انور ولد خان محمد ساکنہ نڑاہ بھی پہنچا جس کا کہنا تھا کے زلزلے میں اس کا بیٹا جس کا نام زید تھا تیسری جماعت کا طالب علم تھا اور زلزلہ کے بعد لاپتہ ہے – اعجاز احمد کو دیکھنے کے بعد محمد انور ہچکچاہٹ کا شکار تھے دوسری جانب عوام کا کہنا تھا کہ اعجاز احمد کو پتہ ہے کہ وہ تیسری جماعت کا طالب علم تھا اپنے ماں باپ بہن بھائیوں کا نام بتا رہا ہے تو پھر اسے یہ کیوں نہں معلوم کے اس کے سکول کا کیا نام تھا اور کس گاوں کا ہے البتہ اعجاز احمد خود کو کاغان کا رہائشی بتا رہا ہے اس موقع پر ایس ایچ او طارق خان نے بتایا کہ نوجوان کا ڈی این اے ٹیسٹ کروائیں گے تا کہ درست معلومات کے بعد ورثا کا تعین کیا جا سکے , ورثاء کے متلاشی اعجاز اور بیٹے کے متلاشی انور علی کا ڈی این اے ہوگا.
جب ورثاء کے متلاشی اعجاز احمد سے سوال کیا گیا کہ اس کی کیا خواہش ہے تو وہ دھاڑیں مار مار کر رونے لگا اور کہا کہ 18سال بہت مشقت اور مظالم کے گزارے وہ چاہتا ہے کہ اس کا بھی کوئی گھر ہو جہاں وہ خوشی سے رہے اور اسکے ساتھ خانہ بدوشی کی زندگی کے دوران ہونے والے مظالم کا ازالہ ہوسکے.