48 گھنٹے میں دو قتل..
بھارت سے علیحدہ وطن کا مطالبہ کرنے والے ایک اور سکھ رہنما دول سنگھ (سکھا دونیکے) کینیڈا میں قتل
کینیڈا میں رواں ہفتے سکھ کلنگ کا یہ دوسرا واقعہ ہے
جبکہ اس سے قبل سکھ رہنما پردیپ سنگھ کے قتل کی انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر کینڈین وزیر خارجہ اور وزیر اعظم نے اس دہشت گردی کا زمےدار بھارت کو قرار دیا اور اسی بنا پر بھارتی سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا
لیکن کینیڈا کی جانب سے دہشت گرد قرار دئیے جانے کے باوجود بھارت رکا نہیں اور
محض 48 گھنٹوں میں دول سنگھ قتل ہو گیا
کینیڈا کوئی تیسرے درجے کا ملک نہیں بلکہ دنیا کا طاقت ور ترین ملک، جی 20 جی 7 کا ممبر بھی ہے
لیکن اس کے باوجود ہندوتوا کا شکار ہو چکا ہے ہندوتوا کے مطابق بھارت صرف ہندوؤں کا ہے اس کی سرزمین پر کسی دوسری قومیت اور مزہب کا قطعاً کوئی حق نہیں ایسا حق جتانے والے کو دنیا میں جینے کا حق نہیں چاہے پھر وہ کینڈا میں ہی کیوں نہ جا بسیں
یہی وجہ ہے کہ 1984 میں سکھوں کی جانب سے الگ وطن کے مطالبے پر ہزاروں سکھ صفحہ ہستی سے مٹا دئیے گئے اور تب سے آج تک چانکیہ پیروکار چانکیہ کے اصول کے مطابق سکھوں کو چھپ کر اور چُن چُن کر قتل کر رہے ہیں
بھارت کی خارجہ پالیسی اور بھارت آج بھی چندر گپت موریہ کے وزیر چانکیہ کے 3000 سال قبل کے تباہ کن اصولوں کے مطابق چل رہا ہے
چانکیہ جو درخت سے ٹھوکر لگنے پہ اس کی جڑوں میں ابلتا پانی انڈیل دیتا تاکہ یہ پھر کبھی ہرا نہ ہو سکے یعنی بدلہ اس کا پہلا اصول تھا
اور ظالم اتنا کہ وہ اصول، رحم اور اخلاقیات کو حکمرانی کے لیے خطرہ جبکہ جسمانی طور پر لڑنے کی طاقت نہ رکھنے کی بنا پر سازش ، مکاری، ظلم و جبر کو حکمرانی کے لیے اہم ترین خیال کرتا تھا
اس کا اصول تھا دشمن ملک میں اپنے ایجنٹ پیدا کرو جو آپ کے منصوبوں پر عمل کروائیں۔دشمن پر خوف، نفسیاتی جنگ، تخریب کاری مسلط کرو اور ان کے خلاف مسلسل منفی پراپیگنڈہ کرتے رہو۔
ہندو صدیوں سے ہزاروں بتوں کا پجاری رہا ہے جسمانی طور پر کمزور جسے ہر طاقتور نے مفتوح کیا اور ان پہ حکومت کی انھیں اپنا غلام بنائے رکھا اس غلامی میں ہندووں نے احساس کمتری کا شکار ہو کر چندر گپت موریا اور اشوکا جیسے خیالی یودا تو بنائے جو ہندو کے خیال میں تو اڑتے تھے جبکہ حقیقت میں الیگزینڈر کے ہاتھوں پٹتے رہے کوئی بھی ہندو یودا کبھی بھی بزور باذو کچھ نہیں حاصل کر سکا جو بھی حاصل کیا مکاری سے حاصل کیا
ہندووں کا یہ احساس کمتری آپ کو انکی فلموں میں بخوبی نظر آتا ہو گا جب ہندو اپنے دھرمی ہیروز کو ماورائی مخلوق دکھانے کی کوشش کرتے ہیں ان کے ایک مُکے سے 8 دس بندے موقعے پر ہلاک ہو جاتے ہیں جبکہ انھی کے بھارتی فوجی چینیوں کے نِکے نِکے مکے کھا کر ہلاک ہو گئے تھے
عیاری کا جن جو صرف ہندو کے دماغ میں پنپتا تھا اب وہ بوتل سے باہر نکل آیا ہے گزشتہ ایک دہائی سے بھارت میں ہندوتوا عروج پر ہے سڑکوں پر راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ہاتھوں قتل ہوتے مسلمان اور عورتوں کے منہ پر پیشاب کرتے آر ایس ایس کے کیسرئیوں کو ریاستی مشینری کا تعاون حاصل ہے کیونکہ اس تنظیم کا سربراہ بھارت کا وزیر اعظم ہےآر ایس ایس کے ہاتھوں زلت سہتے یہ وہ مسلمان ہیں جن کے اجداد قائد اعظم سے متفق نہیں تھے
جو لوگ دو قومی نظریئے کے مخالف تھے آج سکھوں کا قتل عام، مسلمانوں کی بھارت میں زلت اور عیسائیوں پر عرصہ حیات تنگ دیکھ کر قائداعظم جیسے دور اندیش کو دونوں ہاتھوں سے سلام کر رہے ہونگے قائد اعظم ہندووں کی زہنیت جان چکے تھے چنانچہ الگ وطن حاصل کرلیا
ہندوستان کی تقسیم کے وقت مسلمانوں اور ہندوؤں کا الگ وطن دیکھتے ہو ے قائد اعظم نے سکھوں کی بےگھری پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور سکھوں کو دعوت دی کہ وہ آزادی کی تحریک میں ان کے ساتھ ہاتھ ملا ئیں-اس وقت سکھ رہنماؤں نے قائداعظم کو مثبت جواب نہ دیا
اور ہندوؤں نے عیاری سے سکھوں کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا آج ہر سکھ رو رہا ہے
سوال یہ ہے بھارت میں اتنا ظلم و جبر ہوتا ہے لیکن دنیا کو کیوں نظر نہیں آ رہااس کا جواب بہت سادہ ہےدنیا کی آنکھ کسی بھی ملک کا لوکل میڈیا ہوتا ہے
جبکہ بھارت کامیڈیا ریاست کا بازو ہے جو ریاست کا مفاد ہوگامیڈیا وہ دکھائے گا وہ ظلم و جبر کے سامنے ویسی ہی چادر تان دیتا ہےجیسی جی 20 کانفرنس کےدوران غریب کچی آبادیوں کےسامنے تان دی گئی تھی
جبکہ پاکستان کی بیڈلک کےپاکستان کا میڈیا فیک نیوز کےسیلاب سے اپنی ہی ریاست کے خلاف برسرپیکار ہے