اسلام آباد
صوبہ ہزارہ تحریک کے چئیرمین سردار محمد یوسف، وفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود ,قومی وطن پارٹی کے مرکزی رہنماء احمد نواز خان جدون
مرکزی کوآرڈینیٹر پروفیسر سجاد قمر نے کہا ہےحکومت نئے صوبوں کے قیام کو سنجیدگی سے لیں۔صوبہ ہزارہ کی قرارداد دو دفعہ کے پی کے اسمبلی سے منظور ہو چکی ہے۔میاں محمد نواز شریف، وزیر اعظم شہباز شریف ،سابق صدر آصف زرداری، مولنا فضل الرحمان صوبہ ہزارہ کی حمایت کر چکے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف فلور آف دی ہاوس پر اس کی حمایت کر چکے۔پھر وفاقی وزیر رانا تنویر کس طرح کمیٹی کو بھجوانے کا کہتے ہیں۔صوبہ ہزارہ تحریک کے رہنماؤں نے کہا کہ اگر عوام کے مطالبات کو اسی طرح مسترد اور موخر کیا جاتا رہا تو عوامی اضطراب کا لاوا پھٹنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔صوبہ ہزارہ کے لسانی اور نسلی نہیں انتظامی بنیادوں پر صوبہ کا مطالبہ ہے ۔اس پر اگر توجہ نہ دی گئ تو عوام اپنے فیصلے خود کریں گے۔
مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر سجاد قمر نے بتایا کہ
سینیٹ میں ہزارہ صوبے کے قیام سے متعلق دستور (ترمیمی) بل 2023 پر غور ارکان کی تعداد پوری نہ ہونے کی وجہ سے موخر کر دیا گیا۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر صابر شاہ نے اس سلسلے میں تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہزارہ ڈویژن کے عوام کا مطالبہ ہے، صوبائی اسمبلی بھی اس کی حمایت کرتی ہے۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ اس وقت ایوان میں 60 ارکان موجود ہیں، بل پر رائے شماری کے لئے دو تہائی ارکان کا موجود ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ آئینی ترمیم کا بل ہے، اس لئے اس کو دوبارہ کمیٹی میں بھیج دیا گیا۔
صوبہ ہزارہ تحریک کے مرکزی کوآرڈینیٹر پروفیسر سجاد قمر
نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے بل پر سیکرٹری جنرل احسن اقبال سمیت مرکزی قیادت کے دستخط موجود ہیں۔چار سال سے یہ بل ایوانوں کے دھکے کھا رہا ہے۔عوامی مسائل کے مطالبات کو اسی طرح روندا گیا تو عوام میں اضطراب اور تشویش بڑھے گی۔لگتا ہے کہ اس مسئلے کے لیے دوبارہ عوام کی طرف رجوع کرنا ہو گا کیوں کہ ایوانوں میں صرف اعلی طبقے کی ضرورت کے بل پاس ہوتے ہیں۔