عمران خان کے دور میں فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے افراد کی فہرست

عمران خان کے دور حکومت میں ملٹری کورٹس میں سزا پانے والے افراد کی فہرست
1) سید عادل حسین شاہ، 2019 سزائے موت
2) محمد حسین، ستمبر 2020 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔

3) احمد نواز، مارچ 2020 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی ۔

4) محمد امتیاز خان، 20 سال قید کی سزا

5) حبیب قادر، 2019 میں 10؍ سال کی سخت قید بامشقت۔

6) اجمل خان، 2021 میں 8 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
7) محمد صدیق، جون 2018 میں 11 سال سخت قید بامشقت کی سزا دی گئی۔

8) راجہ مشتاق احمد، جون 2020 میں 10 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
9) سید امتیاز حسین شاہ، جولائی 2018 میں 10 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
10) عابد ظہیر، جون 2018 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور اسے 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
11) محمد عثمان اکرم کیانی، جولائی 2021 میں سزا یافتہ اور 10 سال کی سزا دی گئی؛
12) حوالدار (ر) محمد حیدر، اگست 2018 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور 13 سال قید؛
13) اشفاق مسیح، اکتوبر 2018 میں 8 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
14) آصف محمود شاہد، فروری 2018 میں سزا یافتہ اور 10 سال قید؛
15) محمد ناظم ایڈووکیٹ، اگست 2018 میں 10 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔

16) محمد عامر خان، جو جولائی 2019 میں 11 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
17) امتیاز احمد، نومبر 2018 میں آٹھ سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔

18) مشتاق احمد، فروری 2019 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور 14 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی؛
19) محمد اکبر، فروری 2019 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور 14 سال سخت قید بامشقت کی سزا
20) خضر احمد، مارچ 2022 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور چھ سال قید؛
21) ڈاکٹر شہزاد اصغر، ستمبر 2019 میں سزا یافتہ اور 10 سال قید؛
22) ادریس خٹک، نومبر 2021 میں مجرم قرار پائے اور 14 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
23) لیفٹیننٹ کرنل (ر) اکمل اشرف، اکتوبر 2021 میں سزا یافتہ اور 11 سال قید؛
24) لیفٹیننٹ کرنل (ر) فیض رسول، دسمبر 2021 میں مجرم قرار پائے اور 13 سال قید، اور؛
25) میجر (ر) سیف اللہ بابر کو ستمبر 2022 میں سزا سنائی گئی اور 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
(مذکورہ بالا افراد نے اپنی سزاؤں کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور عدالت نے تین افراد کی سزائیں معطل کر دی ہیں جبکہ ان کے کیسز لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا ہیں)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں