عمران خان گزشتہ روز رمنا تھانہ میں درج ایف آئی آر نمبر 255/23کے سلسلے میں ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد کے آفس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم JIT کے سامنے پیش ہوئے۔
ذرائع کے مطابق ملزم عمران خان کو ایف آئی آر پڑھ کر سنائی گئی اور عمران خان کے مختلف وڈیو کلپس دکھائے گئے جن میں عمران خان ڈی جی سی، ڈی جی آئی ایس آئی اور چیف آف آرمی اسٹاف پر ان کے قتل کے بے بنیاد الزامات عائد کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے اپنے ان کلپس کو درست قرار دیا جس کے بعد جے آئی ٹی نے عمران خان سے کچھ سوالات پوچھے جو ذرائع کے مطابق کچھ یوں تھے:
سوال نمبر 1: کیا یہ وڈیو کلپس آپ کے ہیں؟
جواب: جی ہاں
سوال نمبر 2: کیا آپ کے پاس ان الزامات کے ثبوت ہیں جو آپ پیش کر سکیں؟
جواب: نہیں
سوال نمبر 3: کیا آپ کو جنرل فیصل نصیر نے براہ راست ایسی دھمکی دی؟
عمران خان کا جواب: جی نہیں
سوال نمبر 4: تو پھر آپ نے الزامات کیوں لگائے؟
عمران خان کا جواب: مجھے کسی نے بتایا تھا۔
سوال نمبر 5: آپ کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت ہے ؟عمران خان کا جواب: نہیں
سوال نمبر 6: آپ نے ڈی جی آئی ایس آئی پر الزام کیوں لگایا؟
عمران خان کا جواب: انہوں نے پریس کانفرنس کی تھی
سوال نمبر 7: کیا آپ جنرل فیصل سے ملے؟
عمران خان کا جواب: نہیں
سوال نمبر 8: آپ ڈرٹی ہیری کسے کہتے ہیں؟
جواب: جنرل فیصل کو
تفتیش کے اختتام پر عمران خان نے تمام وڈیو کلپس کو اپنا قرار دیا اور کہا کیا میں اب جا سکتا ہوں
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے عمران خان کا بیان کاغذ پر قلم بند کیا اور عمران خان سے اس پر دستخط لئیے۔
عبدالقیوم صدیقی