مزید بیس رهنما مئی کے آخری ہفتے میں پارٹی چھوڑنے کے لیے تیار ہیں 2018 .کے الیکشن سے پہلے جس تیزی کے ساتھ دوسری پارٹیوں کے لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہو رھے تھے اب اسی تیزی کے ساتھ انخلا کا عمل جاری ھے نو مئی کے واقعات کا ریاست کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آنے کے بعد شیر یں مزاری ، فیاض چوہان اور اجمل وزیر سمیت بیس اہم رہنماؤں نے نہ صرف پارٹی چھوڑ دی بلکہ کچھ نے تو سیاست سے بھی كنارا کشی اختیار کر لی
گرفتاریوں ور مقدمات سے ڈر کر مزید کئی ٹاپ لیڈرز شاہ محمود قریشی اسد عمر فردوس عاشق سمیت درجنوں رہنماؤں کی پارٹی چھوڑنے کی باز گشت سنائی دے رہی ھے
عمران خان نے اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوے کہا ھے کہ زبردستی شادیوں کا تو سنا تھا مگر زبردستی پارٹی چھوڑنے کا تماشا پہلی بار دیکھ رھے ہیں
واضح رھے کہ پاکستان کی تاریخ ایسا پہلے بھی کئی بار ہو چکا ھے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کو بار بار ایسی صورت حال سے دو چار ہونا پڑا جب ان کے رہنماؤں کو وفاداریاں تبدیل کرائی گئیں خاص طور پر پیپلز پارٹی کو توڑنے پارٹی کے اندر پارٹی بنا نے جیسے کئی تجربات دیکھنے کو ملے پی پی اور مسلم لیگ کی قیادت نے ان تجربات سے سبق سیکھتے ہوے چارٹر آف ڈیمو کریسی سائن کیا اور بلاخر پی ڈی ایم کی شکل میں چھوٹی پارٹیوں کو بھی ساتھ ملا لیا تحریک انصاف کو بھی اس وقت موقعہ ملا جب عمران خان کی حکومت کے دوران آصف زرداری اور شہباز شریف نے میثاق معیشت لانے کے لیے حکومت سے بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا
مگر عمران خان نے ایسی اور کوشش کو ناکام بنا کر اپنے مخالفین کو چور اور ڈاکو قرار دے کر بات چیت کا راستہ بند کئے رکھا جس کا خمیازہ آج انہیں بھگتنا پڑ رہا ھے