پی پی کو پرانا انتخابی نشان مل گیا ۔۔یہ نشان کب کیسے اور کس نے چھینا ۔۔۔پی پی نے کیا حکمت عملی دکھائی ۔۔۔اب تیر کا کیا بنے گا ؟

تلوار شہید بھٹو کا نشان تھا جسے ضیاع نے بیلٹ پیپر سے ختم کر دیا تھا ۔ شہید بے نظیر بھٹو نے اس کے مقابلہ میں تیر کا نشان حاصل کیا اور اب تیر کا نشان معروف ہو چکا ہے۔ 2002 میں پرویز مشرف نے سازش کی اور تلوار اور تیر دونوں نشان رکھ دیے اس کی پلاننگ یہ تھی کہ کوئی بھی نئی سیاسی جماعت بنا کر اسے تلوار کا نشان دیا جائے گا۔
شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور اصف علی زرداری نے پلاننگ کر کے دو جماعتیں رجسٹر کروائیں۔ پی پی پی جو الیکشن نہیں لڑتی اور ایک نظریاتی جماعت ہے ۔ اس کے لیے تلوار کا نشان حاصل کیا گیا ۔ لیکن یہ پارٹی الیکشن میں اپنے امیدوار نہیں دیتی لہذا بیلٹ پیپر پر یہ نشان کبھی شائع نہیں ہوتا۔
تیر کا نظام نشان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین یا وہ پیپلز پارٹی جو الیکشن میں جاتی ہے اس کے لیے حاصل کیا گیا۔
یہ کہنا بالکل جھوٹ اور یاوہ گوئی ہے کہ 46 سال بعد تلوار کا نشان پیپلز پارٹی نے حاصل کیا ہے ۔ یہ کافی عرصے سے ہمارے زیر استعمال ہے ۔ لیکن بیلٹ پیپر پر یہ نشان نہیں ہوگا۔
سینیئر رہنما کارکنان کو بے وقوف بنا رہے ہیں اور کنفیوژن پھیلا رہے ہیں اس بات کی پارٹی کی اعلی ترین سطح سے تصحیح کی جانا وقت کی ضرورت ہے۔
پی پی پی کا ووٹ پر نشان تیر ہی ہوگا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں