مسعود شوق کی شا عری۔۔۔۔ . غزل

چھوڑ دینا سارا زمانہ کوئی مذاق تو نہیں
میری جاں تجھ سے نبهانا کوئی مذاق تو نہیں

جس دیس میں سر کو جهكانا شرط ہو جینے کی
اس دیس میں سر کو اٹھانا کوئی مذاق تو نہیں

ہر شخص لگتا ھے آندھیوں کا طرف دار یہاں
اس حال میں دیئے کو جلانا کوئی مذاق تو نہیں

کوئی ہم سے بھی پوچھونا ۔۔ دنیا داری کا درد
ٹوٹے ہوے دل سے مسکرانا کوئی مذاق تو نہیں

میں کیسے آٹھا ؤں رهبر تری رهبری پر سوال
اندھے کو رستہ دكهانا کوئی مذاق تو نہیں

ہر سانس لگتی ھے شوق آخری سانس کی طرح
جیتے جی کسی کو بھلانا کوئی مذاق تو نہیں
(مسعود شوق )

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں